یہ بات علی باقری کنی جنہوں نے ایک اعلی قیادت میں ہنگری کے دورے پر ہے،آج بروز بدھ ہنگری کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ' ژولت نمت' کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ تہران اور بوڈاپیسٹ کی کوشش یہ ہے کہ یورپ میں مسلح تنازعات کو مذاکرات میں تبدیل کیا جائے۔
علی باقری کنی نے یورپ میں جنگ کے پھیلاؤ کو نہ صرف یورپی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا ایک عنصر قرار دیا بلکہ عالمی توانائی کی سلامتی اور غذائی تحفظ کے لیے بھی خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے جنگ کی مخالفت کے لیے ایران اور ہنگری کا مشترکہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران روس کا ہمسایہ ہے اور ہنگری یوکرین کا پڑوسی ہے اسی لیے یورپ کے موجودہ رجحان کو "تنازعہ اور مسلح تصادم" سے "مذاکرات کی میز" میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
ایرانی اعلی سفارتکار نے ہنگری کی پارلیمنٹ میں ایرانی وفد کی موجودگی کو پارلیمانی تعلقات کے فروغ کے لیے ایران کی خصوصی دلچسپی کی علامت قرار دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کی ترقی اور استحکام میں پارلیمنٹ کے کردار کو اہم قرار دیا۔
ہنگری کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ نے بھی دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی وفود کے تبادلے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی استحکام اور سلامتی میں ایران کا کلیدی کردار ناقابل تردید ہے اور اسی وجہ سے ہنگری ایران کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔
آپ کا تبصرہ